فَإِن رَّجَعَكَ اللَّهُ إِلَىٰ طَائِفَةٍ مِّنْهُمْ فَاسْتَأْذَنُوكَ لِلْخُرُوجِ فَقُل لَّن تَخْرُجُوا مَعِيَ أَبَدًا وَلَن تُقَاتِلُوا مَعِيَ عَدُوًّا ۖ إِنَّكُمْ رَضِيتُم بِالْقُعُودِ أَوَّلَ مَرَّةٍ فَاقْعُدُوا مَعَ الْخَالِفِينَ
پس اگر اللہ آپ کو (مدینہ میں) ان میں سے ایک جماعت تک پہنچا دے، اور وہ جہاد میں نکلنے کی آپ سے اجازت (63) مانگیں تو آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ میرے ساتھ ہرگز نہ نکلو گے، اور میرے ساتھ مل کر کسی دشمن سے ہرگز جنگ نہ کروگے تم لوگوں نے پہلی بار (جنگ تبوک کے موقع سے) بیٹھے رہنے کو پسند کیا تھا، تو اب بھی پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو
مکاروں کی سزا: فرمان الٰہی ہے کہ جب اللہ آپکو سلامتی کے ساتھ غزوہ سے واپس مدینے پہنچا دے، اور ان میں سے کوئی جماعت کسی اور غزوہ میں آپ کے ساتھ چلنے کی درخواست کرے تو بطور سزا ان سے صاف کہہ دینا، کہ نہ تو تم میرے ساتھ والوں میں میرے ساتھ چل سکتے ہو اور نہ تم میری ہمراہی میں دشمنوں سے جنگ کر سکتے ہو۔ یعنی اب تمہاری اوقات یہی ہے کہ تم عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کے ساتھ ہی بیٹھے رہو جو جنگ میں شرکت کرنے کی بجائے گھروں میں بیٹھے رہتے ہیں، لہٰذا تم خوش ہو لو۔ اس طرح تمہیں آئندہ نہ کوئی حیلہ بہانہ گھڑنا پڑے گا نہ کسی معذرت کی ضرورت پیش آئے گی