قُلْ أَنفِقُوا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمْ ۖ إِنَّكُمْ كُنتُمْ قَوْمًا فَاسِقِينَ
آپ کہئے کہ تم چاہے خوشی سے خرچ کرو یا نا خوشی (41) سے، تمہاری جانب سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اس لیے کہ تم لوگ فاسق ہو
منافق کا مال بھی قبول نہیں: جد بن قیس جس نے رومی عورتوں کے فتنہ میں مبتلا ہوجانے کا بہانہ کرکے جہاد پر جانے سے تو معذرت کرلی مگر ساتھ ہی یہ کہا کہ میں مالی اعانت کرنے کو تیار ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا کہ خرچ کرو یا نہ کرو دونوں صورتوں میں نا مقبول ہے۔ کیونکہ قبولیت کے لیے ایمان شرط اوّل ہے اور وہی تمہارے اندر مفقودہے۔ اور نا خوشی سے خرچ کیا ہوا مال اللہ کے ہاں ویسے ہی مردود ہے۔ اس لیے کہ وہاں قصد (ارادہ) ہی صحیح نہیں یہ آیت بھی اسی طرح ہے جیسا کہ سورۃ التوبہ (۰۸) میں ہے آپ ان کے لیے بخششیں مانگیں یا نہ مانگیں۔ (یعنی دونوں برابر ہیں)