قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلَّا إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ ۖ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ أَن يُصِيبَكُمُ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِندِهِ أَوْ بِأَيْدِينَا ۖ فَتَرَبَّصُوا إِنَّا مَعَكُم مُّتَرَبِّصُونَ
آپ کہہ دیجئے کہ تم ہمارے سلسلہ میں دو بھلائیوں (فتح یا شہادت) میں سے ایک کے علاوہ اور کس بات کا انتظار کرتے ہو، اور ہم تمہارے بارے میں انتظار کرتے ہیں کہ اللہ تمہیں کسی عذاب میں مبتلا کردے، یا تو خود اپنے پاس سے یا ہمارے ہاتھوں، پس تم لوگ انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں
شہادت ملی تو جنت: مسلمانوں کے جہاد میں دو ہی انجام ہوتے ہیں اور دونوں ہر طرح سے اچھے ہیں اگر شہادت ملی تو جنت اپنی ہے اور اگر فتح ملی تو مال غنیمت سے گھروں کو واپس آگئے تو پس اے منافقو! تم جو ہمارے متعلق انتظار کر رہے ہو وہ ان ہی میں سے ایک ہے۔ چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ نے اس بات کی ضمانت دی ہے کہ جو شخص میری راہ میں نکلے اور اس کو مجھ پر ایمان اور میرے رسولوں کی تصدیق کے علاوہ اور کسی چیز نے نہ نکالا تو میں اسے یا تو اجر و غنیمت کے ساتھ واپس کردونگا یا جنت میں داخل کروں گا۔ (بخاری: ۳۶) اور ہم جس بات کا انتظار تمہارے بارے میں کر رہے ہیں یعنی دو برائیوں میں سے ایک کا یعنی یا تو اللہ تعالیٰ تم پر عذاب نازل فرمائے جس سے تم ہلاک ہوجاؤ یا ہمارے ہاتھوں سے تمہیں قتل کرنے یا قیدی بننے کی سزائیں دے وہ دونوں باتوں پر قادر ہے لہٰذا تم اپنی سوچ کے مطابق انتظار کرو اور ہم اپنی سوچ کے مطابق انتظار کرتے ہیں۔