سورة التوبہ - آیت 41

انفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

(مسلمانو ! راہ جہاد میں نکلو (33) ہلکے ہو تب اور بھاری ہو تب، اور اپنے مال و دولت اور اپنی جانوں کے ذریعہ اللہ کی راہ میں جہاد کرو، اگر تمہارے پاس کچھ علم ہے تو (جان لو کہ) یہی تمہارے لیے بہتر ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ہلکے اور بوجھل بھی نکلو: علماء مفسرین نے اس کے مختلف مفاہیم بیان کیے ہیں۔ مثلاً انفرادی یا اجتماعی طور پر خواہ برضا رغبت یا بکراہت اور بوجھل دل سے نکلو۔بے سروسامانی کی حالت میں یا سازو سامان کے ساتھ نکلو، خواہ پیدل ہو یا سوار، غریب ہو یا امیر، بوڑھا ہو یا جوان عیال دار ہویا اہل و عیال کے بغیر، پیش قدمی کرنے والے ہوں یا پیچھے لشکر میں شامل ہوں۔ امام شوکانی رحمہ اللہ اس کا مطلب یہ بیان فرماتے ہیں کہ تم کو چ کر و چاہے نقل و حرکت تم پر بھاری ہو یا ہلکی۔ اس آیت میں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جب تک اسلامی حکومت جہاد کا اعلان نہ کرے اس وقت تک جہاد فرض کفایہ ہوتا ہے لیکن جب ایسا اعلان کردے تو جہاد مسلمان پر فرض عین بن جاتا ہے۔