سورة التوبہ - آیت 35

يَوْمَ يُحْمَىٰ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَىٰ بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ ۖ هَٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جس دن اسے جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا، پھر اس کے ذریعہ ان کی پیشانیوں اور ان کے پہلووں اور ان کی پیٹھوں کو داغا جائے گا (اور ان سے کہا جائے گا کہ) یہی ہے وہ مال جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا، تو اب چکھو اس کا مزہ جو تم جمع کرتے تھے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

زکوٰۃ ادا نہ کرنے کی وعید: اس آیت کی تفسیر اس حدیث سے ہوتی ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسے اللہ نے مال دیا اور اس نے زکوٰۃ نہ دی تو اس کا مال گنجے سانپ کی شکل میں اس کے پاس لایا جائے گا، جس کی پیشانی پر دو نقطے ہونگے قیامت کے دن اس کا طوق بنایا جائے گا پھر وہ اس کے دونوں جبڑوں کو کاٹے گا اور کہے گا ’’میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں۔‘‘(بخاری: ۱۴۰۳) یعنی مال اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرنے والے اور اسے بچا بچا کر رکھنے والے دردناک عذاب دیے جائیں گے۔