سورة البقرة - آیت 118

وَقَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ لَوْلَا يُكَلِّمُنَا اللَّهُ أَوْ تَأْتِينَا آيَةٌ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم مِّثْلَ قَوْلِهِمْ ۘ تَشَابَهَتْ قُلُوبُهُمْ ۗ قَدْ بَيَّنَّا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يُوقِنُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جو لوگ علم نہیں رکھتے، انہوں نے کہا اللہ ہم سے باتیں (١٧٢) کیوں نہیں کرتا، یا کوئی نشانی (١٧٣) ہمارے پاس کیوں نہیں آتی، ایسا ہی ان لوگوں نے بھی کہا تھا جو ان سے پہلے تھے، ان کے دل (١٧٤) ایک دوسرے جیسے ہیں، ہم نے اپنی نشانیاں (١٧٥) ان لوگوں کے لیے بیان کردی ہیں جو یقین رکھتے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ان کا مطلب یہ تھا کہ خدا خود ہمارے سامنے آکر کہے کہ یہ میری کتاب ہے اور یہ میرے احکام ہیں اسی صورت میں ہم ایمان لاسکتے ہیں۔ یہ سب جہالت کی باتیں ہیں پہلے لوگ بھی ایسے مطالبے کرتے ہیں اور آج بھی جاہل لوگ اسی طرح کے مطالبے کررہے ہیں ۔ یعنی مزاج کے لحاظ سے پہلے گمراہوں اور آج کے گمراہوں میں کچھ فرق نہیں۔ ایسے جاہل لوگ ایک ہی قسم کے اعتراضات اور مطالبات پیش کرتے رہتے ہیں۔ جن لوگوں نے ایمان لانا ہو ان کے لیے تو اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں کوئی کمی نہیں اور ان کا ایمان توپختہ سے پختہ تر ہوتاجاتاہے۔ اور جو لوگ کفر پر اڑرہے ہیں ان کے لیے البتہ کوئی نشانی نہیں۔