سورة الانفال - آیت 38

قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُوا إِن يَنتَهُوا يُغْفَرْ لَهُم مَّا قَدْ سَلَفَ وَإِن يَعُودُوا فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْأَوَّلِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ اہل کفر سے کہہ دیجئے کہ اگر وہ اپنی سرکشی (32) سے باز آجائیں گے تو ان کے پچھلے گناہوں کو معاف کردیا جائے گا، اور اگر دوبارہ سرکشی کریں گے تو گذشتہ قوموں کا طریقہ گذر چکا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہیں کہ اے پیغمبر! کافروں سے کہہ دو کہ وہ اپنے کفر اور ضد سے باز آجائیں، اسلام قبول کرلیں، رب کی طرف جُھک جائیں تو جو ہو چکا وہ سب معاف کردیا جائے گا ۔ ایک روایت میں ہے کہ جو شخص اسلام لا کر نیکیاں کرے، وہ اپنے جاہلیت کے اعمال پر پکڑانہ جائے گا اور اسلام لانے کے بعد پھر بُرائیاں کرے تو اگلی پچھلی تمام خطاؤں پر اسکی پکڑ ہو گی۔ (بخاری: ۶۹۲۱) سنت الٰہی: یعنی اگر وہ اپنے کفر پر قائم رہیں، تو وہ اپنے سے پہلے لوگوں کی حالت دیکھ لیں کہ ہم نے ان کو انکے کفر کی وجہ سے کیسا غارت کیا، ابھی بدری کفار کا حشر بھی ان کے سامنے ہے ۔