سورة الانفال - آیت 27

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے ایمان والو ! اللہ اور رسول کے ساتھ خیانت (21) نہ کرو، اور جانتے ہوئے تمہارے پاس موجود امانتوں میں خیانت نہ کرو

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خیانت نہ کرو: اللہ اور اُسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حقوق میں خیانت یہ ہے کہ لوگوں کے سامنے اللہ اور اُسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تابعدار بن کررہے اور خلوت میں اسکے برعکس گناہ کے کام کریں،اسی طرح یہ بھی خیانت ہے کہ فرائض میں سے کسی فرض کو ترک کریں اور نواہی میں سے کسی بات کا ارتکاب کریں۔ وَ تَخُوْنُوْا اَمٰنٰتِكُمْ کا مطلب ایک شخص جو دو سرے کے پاس امانت رکھواتا ہے اس میں خیانت نہ کرے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ا مانت کی حفاظت کی بڑی تاکیدفرمائی ہے۔ چنانچہ فرمایا: اس کا ایمان نہیں جس کے اندر امانت کی پاسداری نہیں، اور اس کا دین نہیں جس کے اندر عہد کی پابندی کا احساس نہیں۔ (مسند احمد: ۳/ ۱۳۵، ح: ۱۲۳۸۳) امانتوں اور خیانت کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ امانتوں سے مراد وہ تمام عہد، معاہدے اور ذمہ داریاں ہیں جو کسی انسان پر عائد کی گئی ہوں مثلا اللہ سے انسان کا عہد، اور وہ عہد بھی جو انسان ذاتی طور پراللہ سے باند ھتا ہے، جیسے نذر یں اور منتیں وغیرہ، دین کے معاہدہے، صلح و جنگ کے سمجھوتے نکاح،پھر منصب کے لحاظ سے انسان کی ذمہ داریاں، غرض انسان کو اپنی زندگی کے ہر واقعہ پر متنبہ کیا جارہا ہے، کہ وہ کسی حال میں خیانت نہ کرے۔