ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ شَاقُّوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ وَمَن يُشَاقِقِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
یہ سزا انہیں اس لیے دی گئی کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت (9) کی، اور جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتا ہے تو بے شک اللہ کا عذاب بڑا سخت ہوتا ہے
اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرنے والوں کا انجام: ستر مشرک قتل ہوئے اور ستر قیدی بنائے گئے۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرکے کوئی بچ نہیں سکا، کون ہے جو اللہ سے چھپ جائے اور اس کے بے پنا ہ سخت عذابوں سے بچ جائے ۔وہ بلند و با لا، غالب اور انتقام لینے والا ہے۔اسکے سوا کوئی معبود نہیں وہ اپنی ذات میں یکتا ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ خانہ کعبہ میں نماز ادا کرہے تھے،ابو جہل اور اُسکے ساتھی وہاں بیٹھے ہوئے تھے ۔آپس میں مشورہ کررہے تھے کہ کون اونٹنی کی اوجڑی نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ میں جائیں تو انکی پیٹھ پر رکھ دیتا ہے ۔یہ سن کر عقبہ بن ابی معیط بد بخت اُٹھا اور اوجھڑی لا کر جب آپ سجدہ میں گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر رکھدی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر نہیں اٹھا سکتے تھے، کہ اتنے میں آپ کی بیٹی آئیں اور اوجھڑی کو اُٹھا کر پر ے پھینکا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اُٹھا یا اور دُعا کی یا اللہ قریش سے نبٹ لے آپ نے تین بار یہ الفاظ دہرائے پھر ان کے نام لے لے کر بد دعا کی ۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا ان سب کی لاشیں بدر کے کنوئیں میں پھینکی گئیں۔ (بخاری: ۳۸۵۴)