وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللَّهُ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ وَتَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ وَيُرِيدُ اللَّهُ أَن يُحِقَّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَيَقْطَعَ دَابِرَ الْكَافِرِينَ
اور جب اللہ نے تم سے وعدہ کیا تھا کہ دونوں (تجارتی قافلہ اور لشکر قریش) جماعتوں میں سے ایک تمہارے قبضہ میں آجائے گی، اور تم چاہتے تھے کہ تمہارے ہاتھ وہ جماعت آجائے جس سے تمہیں کانٹا نہ چبھے، اور اللہ چاہتا (4) تھا کہ اپنے احکام کے ذریعہ دین حق کو راسخ کردے اور کافروں کی جڑ کاٹ کر رکھ دے
اللہ کا وعدہ تھا کہ یا تو تجارتی قافلہ تمہیں ملے گا جس سے تمہیں بغیر لڑائی کے وا فر مال و اسباب مل جائے گا یا لشکر قریش سے تمہارا مقابلہ ہو گا اور تمہیں غلبہ ہو گا اور مال غنیمت ملے گا، اللہ چاہتا تھا کہ مسلمان ایک ہو جائیں، اور جو بھی ہوتا ہے اللہ کے ارادے سے ہوتا ہے۔اللہ کے مقابلے میں کسی کی قوت نہیں چلتی ۔اسی طرح اللہ کافروں کی جڑ کاٹ کے رکھ دیتا ہے۔