وَإِذَا لَمْ تَأْتِهِم بِآيَةٍ قَالُوا لَوْلَا اجْتَبَيْتَهَا ۚ قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ مِن رَّبِّي ۚ هَٰذَا بَصَائِرُ مِن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
اور جب آپ ان کی مانگ کے مطابق کوئی نشانی (132) نہیں لاتے ہیں تو وہ (بطور استہزاء) کہتے ہیں کہ اسے تم نے خود کیوں نہیں گھڑ لیا، آپ کہئے کہ میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے رب کی طرف سے بطور وحی مجھ پر نازل ہوتا ہے، یہ قرآن آپ کے رب کی جانب سے بصیرتوں کا خزانہ ہے، اور ایمان والوں کے لیے ہدایت اور رحمت کا ذریعہ ہے
جب یہ لوگ کوئی معجزہ مانگتے اور آپ اسے پیش نہ کرتے تو کہتے کہ نبی ہو تا تو ایسا کر لیتا بنا لیتا، اللہ سے مانگ لیتا، یا اپنے آپ گھڑلیتا آسمان سے لے آتا ۔الغرض معجزہ بھی سر کشی اور عناد کے ساتھ طلب کرتے، جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿اِنْ نَّشَاْ نُنَزِّلْ عَلَيْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ اٰيَةً فَظَلَّتْ اَعْنَاقُهُمْ لَهَا خٰضِعِيْنَ﴾ (الشعراء: ۴) ’’اگر ہم چاہتے تو کوئی نشانی ان پر آسمان سے اُتارتے جس سے ان کی گردنیں جھک جاتیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا! ان سے فرمادیجئے کہ میں تو اللہ کی باتیں ماننے والا، ان پر عمل کرنے والا، وحی الہٰی کا تا بع ہوں،میں اسکی جناب میں آگے نہیں بڑھ سکتا، جو حکم دے صرف اُسے بجا لاتا ہوں، میرے بس میں کچھ نہیں، معجزے پیش کرنا میرے اختیار میں نہیں، میرے پاس تو میرے رب کا سب سے بڑا معجزہ قرآن کریم ہے،جوسب سے زیادہ واضح دلیل، سب سے سچی حجت اور سب سے زیادہ روشن بُرہان ہے۔ جو حکمت، ہدایت اور رحمت سے پُر ہے ۔اگر دل میں ایمان ہوتو اس سے زیادہ سچے، عمدہ و اعلیٰ معجزہ کے بعد کسی دوسرے معجزہ کی طلب باقی نہیں رہتی ۔