سورة الاعراف - آیت 182
وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور جو لوگ ہماری آیتوں کی تکذیب (112) کرتے ہیں، ہم انہیں ہلاکت تک اس طرح پہنچا دیتے ہیں کہ انہیں خبر بھی نہیں ہوتی
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
قانون تدریج: اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ وہ مجرم لوگوں کو تنبیہ اور سرزنش کے طور پر پہلے چھوٹے چھوٹے دُکھ اور تکلیفیں نازل فرماتا ہے،اور اگر لوگ ان سے عبرت حاصل نہ کریں تو پھر دوسرے طریقہ سے آزماتا ہے،یعنی ان پر آسودگی اور خوشحالی کا دور آتا ہے، جس میں وہ ایسے مگن و متفرق ہو جاتے ہیں کہ انھیں سابقہ تکلیفیں یاد ہی نہیں رہتیں،اور وہ سمجھنے لگتے ہیں کہ اللہ ان پر مہربان ہے، حالانکہ اللہ تعالی ان کو مہلت دے رہا ہوتا ہے کہ جس انتہا تک پہنچنا چاہتے ہیں پہنچ جائیں، پھر یکدم ان کو عذاب سے دو چار کر دیتا ہے، اسوقت کوئی طاقت ان کو عذاب سے بچانھیں سکتی۔