وَمِمَّنْ خَلَقْنَا أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ
اور جنہیں ہم نے پیدا کیا ہے ان میں سے ایک جماعت (111) ایسی ہے جو دین حق پر چلتی ہے اور اسی کے مطابق فیصلہ کرتی ہے
ایک فرقہ ہمیشہ حق پر رہتا ہے، ہر اُمت میں ایک گروہ ہمیشہ ایسا رہاہے،جو حق پر قائم رہتا ہے، خواہ ان کی تعداد کتنی ہی کم ہو،وہ حق بات ہی منہ سے نکالتے ہیں، حق کام کرتے ہیں،حق کی طرف اوروں کو بلاتے ہیں اور حق کے ساتھ ہی انصاف کرتے ہیں اور بعض احادیث میں مروی ہے کہ اس سے مراد ا اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے،چنانچہ حضرت قتادہ فرماتے ہیں: مجھے یہ روایت پہنچی کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت کی تلاوت فرماتے تو فرماتے یہ تمہارے لیے ہے،تم سے پہلے یہ وصف قوم موسیٰ میں تھا۔(تفسیرطبری: ۱۳/ ۲۸۵) رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری اُمت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی،تاہم ان میں ایک فرقہ ایسا ہوگا جو ہمیشہ حق پر قائم رہے گا تا آنکہ قیامت قائم ہو جائے۔ (بخاری: ۳۶۴۰، مسلم: ۵/ ۱۷۴) سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘‘تم بھی پہلے لوگوں کی راہوں پر جا پڑو گے اگر وہ بالشت بڑھے تو تم ہاتھ بھر بڑھو گے حتیٰ کہ اگروہ کسی گوہ کے سوراخ میں گھسے تھے تو تم بھی ضرور گھسو گے ہم نے عرض کیا :یا رسول اللہ! پہلے لوگوں سے مراد یہودی و نصاریٰ ہیں ؟فرمایا اور کون ہیں۔ (مسلم: ۲۶۶۹)