سورة البقرة - آیت 105

مَّا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلَا الْمُشْرِكِينَ أَن يُنَزَّلَ عَلَيْكُم مِّنْ خَيْرٍ مِّن رَّبِّكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور کافر اہل کتاب اور مشرکین نہیں چاہتے کہ تمہارے رب کی طرف سے کوئی خیر تم پر اتاری جائے، اور اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت کے لیے خاص کردیتا ہے، اور اللہ عظیم فضل والا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہودیوں کو اصل تکلیف یہ تھی کہ نبی آخر الزماں بنی اسماعیل میں پیدا ہوئے جنھیں وہ کمتر اور حقیر قوم سمجھتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا کہ اللہ جو چاہتا ہے جس کو چاہتا ہے عطا کردیتا ہے۔ یہود پیغمبری کو اپنا حق سمجھتے تھے آپ دیکھیں سورج اور چاند کیا پیغام دیتے ہیں اللہ نے ان کو خاص کرلیا۔ چاند جیسی روشنی کسی اور ستارے یا سیارے میں نہیں۔ جیسے آسمان كا چراغ آفتاب اور ماہتاب ہیں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے زمین پر بھی ایسی ہستیاں بھیجیں جن سے انسانیت کو روشنی ملتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سراج المنیر ہیں۔ آپ نے ان چہروں کو روشن کردیا جنھوں نے آپ کی بات کو سنا اور عمل کیا آپ کا بلند مرتبہ ہونا آپ کا اخلاق تھا۔ آپ صادق و امین تھے اللہ تعالیٰ نے آپ کو مبعوث کرکے انسانیت پر بہت بڑا احسان کیا ہے۔