وَإِذْ قِيلَ لَهُمُ اسْكُنُوا هَٰذِهِ الْقَرْيَةَ وَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ وَقُولُوا حِطَّةٌ وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطِيئَاتِكُمْ ۚ سَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ
اور جب ان سے کہا گیا کہ تم لوگ اس بستی میں سکونت اختیار کرلو، اور جہاں سے چاہو اس میں پیدا ہونے والی چیزوں کو کھاؤ اور کہو کہ ہمارے گناہ معاف (97) ہوں، اور دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا، تو ہم تمہارے گناہ معاف کردیں گے، ہم نیک عمل کرنے والوں کو مزید دیتے ہیں
جس شہر کو بنی اسرائیل نے فتح کیاا نہیں یہاں آباد ہونے کا حکم دیا، اور آئندہ کا لا ئحہ عمل بتا یا اور ساتھ ہی ہدایت کی کہ جب فاتحانہ اس شہر میں داخل ہو تو اللہ کے حضور سجدہ کرتے ہوئے اور اپنے لیے دُعا مغفرت کرتے ہوئے داخل ہونا، تو ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے اور عمل صا لح کرنے والوں کو اور زیادہ دیں گے،جیسا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن حکم ہوا تھا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ شکر ادا کیا، فتح مکہ کے بعد آپ میں اللہ کے حضور عجزو انکساری پہلے سے بھی بڑھ گئی، اور پہلے سے بھی زیادہ اللہ کی عبادت کرنے لگے، فتح کے بعد انتقام کی بجائے آپ نے عام معافی کا اعلان کر دیا تھا۔