وَلَمَّا سَكَتَ عَن مُّوسَى الْغَضَبُ أَخَذَ الْأَلْوَاحَ ۖ وَفِي نُسْخَتِهَا هُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ هُمْ لِرَبِّهِمْ يَرْهَبُونَ
اور جب موسیٰ کا غصہ دور ہوا تو تختیوں (86) کو اٹھا لیا، جن پر لکھی ہوئی تحریروں میں ان لوگوں کے لیے ہدایت و رحمت تھی جو اپنے رب سے ڈرتے رہتے ہیں
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اپنے اور اپنے بھا ئی کی دُعا مغفرت کے بعد اور گؤ سالہ پرستوں کے حق میں اللہ کے فیصلے کے بعدآپ کا غصہ فروہو چکا تھا، تو آپ نے جو تختیاں زمین پر پھینکی تھیں ان کو اُ ٹھالیا، پھر ان تختیوں کی نقول مختلف قبائل کے لیے تیار کروائیں، ان تختیوں میں ہدایت اور رحمت بھی تھی، اور زندگی کی راہنمائی بھی موجود تھی، مگر راہنمائی تو اُسی شخص کو ملتی ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ کتاب واقعی اللہ کی طرف سے ہماری راہنمائی کرتی ہے ۔اور جواللہ سے ڈرتے ہوئے اس ہدایت و راہنمائی پر عمل بھی کرے، مگر جو طالب ہدایت نہ ہوں انھیں رہنمائی نہیں ملتی۔