إِنَّ الَّذِينَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَذِلَّةٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُفْتَرِينَ
بے شک جن لوگوں نے بچھڑے کو اپنا معبود بنا لیا، انہیں عنقریب ان کے رب کا غضب (84) آ لے گا، اور دنیا کی زندگی میں وہ ذلیل ہو کر رہیں گے، اور ہم افترا پردازی کرنے والوں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں
گؤ سالہ پر ستوں پر اللہ کا غضب نازل ہوا، بنی اسرائیل کے تین گروہ بن گئے تھے، (۱) وہ لوگ جنہوں نے بچھڑے کی پرستش شروع کی تھی (۲) جنھوں نے خود پر ستش نہیں کی اور پرستش کرنے والوں کو منع کرتے رہے (۳) جنھوں نے خود پر ستش نہ کی اور نہ پرستش کرنے والوں کو ہی روکا، اللہ تعالیٰ نے پرستش سے منع کرنے والوں کو حکم دیا کہ یہ اپنے ہاتھوں سے پرستش کرنے والوں کو قتل کریں اور جو غیرجانبدار رہے تھے، انھیں معاف کردیا گیا، یہ انکی دنیا میں رسوائی ہے، اور جو اللہ پر جھوٹ باندھے اللہ انھیں ایسے ہی سزا دیتا ہے۔