سورة الاعراف - آیت 149

وَلَمَّا سُقِطَ فِي أَيْدِيهِمْ وَرَأَوْا أَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّوا قَالُوا لَئِن لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب وہ اپنے گناہ پر پشیمان (81) ہوئے اور انہیں معلوم ہوگیا کہ وہ تو گمراہ ہوگئے، تو کہا کہ اگر ہمارے رب نے ہم پر رحم نہ کیا اور ہمیں معاف نہ کردیا تو ہم یقیناً خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سُقِطَ فِيْ اَيْدِيْهِمْ: محاورہ ہے جس کی معنی ہیں نا دم ہونا، یہ ندامت قوم کو سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی واپسی کے بعد ہوئی جب انھوں نے آکر ان پر غصہ کا اظہار کیا، جب انکی آنکھیں کھلیں اور یقین کر لیا کہ وا قعی ہم گمراہ ہوگئے ہیں تو پھر اللہ سے بخشش مانگنے لگے اللہ نے ان کی تو بہ کس شرط پر قبول کی اس کا بیان سورۂ بقرہ کی آیت نمبر (۵۴) میں ہے کہ (اپنے ہاتھو ں سے اپنے کو قتل کرو)۔