سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَإِن يَرَوْا كُلَّ آيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوا بِهَا وَإِن يَرَوْا سَبِيلَ الرُّشْدِ لَا يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًا وَإِن يَرَوْا سَبِيلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًا ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا عَنْهَا غَافِلِينَ
میں جلد ہی اپنی آیتوں میں غو و فکر کرنے سے ان لوگوں کے دلوں کو پھیر دوں گا جو زمین میں ناحق تکبر (78) کرتے ہیں، اور اگر وہ لوگ ہر ایک نشانی کو دیکھ لیں گے پھر بھی ان پر ایمان نہیں لائیں گے، اور اگر وہ ہدایت کا راستہ دیکھ لیں گے تب بھی اسے اختیار نہیں کریں گے، اور اگر گمراہی کی راہ دیکھ لیں گے تو اس پر چل پڑیں گے، یہ اس لیے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا، اور ان کی طرف سے یکسر غافل رہے
تکبرّ کی تعریف : عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا، جس کے دل میں رائی برابر بھی تکبّر ہو۔ ایک شخص نے کہا : ہر انسان اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا کپڑا اچھا ہو، اسکی جو تی اچھی ہو،(کیا یہ تکبرہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ خوب صورت ہے خوبصورتی کو پسند کرتا ہے، تکبر تو یہ ہے کہ تو حق کو ٹھکرا دے اور لو گو ں کو حقیر سمجھے۔‘‘(مسلم: ۹۱) متکبر کی علامات: متکبر انسان کی ایک علامت تو یہ ہوتی ہے کہ وہ اللہ کے احکامات کی کچھ پروا نہیں کرتااپنے آپ کو بندگی کے مقام سے بالاتر سمجھنے لگتا ہے اور دوسروں کواپنے سے کمتر سمجھ کران سے ویسا ہی سلوک کرتا ہے، حالانکہ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ خدا کی زمین پر رہتے ہوئے، خدا کارزق کھاتے ہوئے اللہ کا نافرمان اور متکبر بن کررہے، اسی لیے اللہ نے فرمایا کہ بغیر کسی حق کے زمین میں بڑے بنتے ہیں ۔ نگا ہیں پھیر دوں گا : تکبر کرنے والوں کی نگا ہیں اللہ کی آیات کی طرف اُٹھتیں ہی نہیں، خواہ پوری کی پوری کائنات اللہ کی نشانیوں سے بھری ہو اور ایسی بے شمار آیات (نشانیاں ) انسان کے اپنے جسم کے اندر بھی موجود ہیں، اور آیات پڑھ کرسنائی جائیں تو بھی ان کے دل کوئی اثر قبول نہیں کرتے، البتہ اگر گمراہی، اپنی خواہشات، نفس کی پیروی کی بات ہو،اللہ کی آیات کا مذاق اُڑا یا جارہا ہو،مسلمانوں پر پھبتیاں کسی جارہی ہوں تو ایسی باتیں ان کو بہت اچھی لگتی ہیں ۔