إِنَّ هَٰؤُلَاءِ مُتَبَّرٌ مَّا هُمْ فِيهِ وَبَاطِلٌ مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ
بے شک یہ لوگ جس دین پر ہیں وہ تباہ و برباد کردیا جائے گا، اور ان کا تمام کیا دھرا بے کار ہوجائے گا
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلال تم نہیں جانتے وہ شرک سے پاک اور بلند تر ہے۔ یہ لوگ جس کام میں لگے ہوئے ہیں وہ تباہ ہونے والا ہے، اللہ تعالیٰ نے تمہیں فضیلت اس لیے تو نہیں بخشی کہ تم اپنے ہاتھوں سے بنائی ہوئی ایک حقیر چیز کے سامنے سجدہ ریز ہو جاؤ۔ ابو وا قد لیثی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکے شریف سے حنین کو روانہ ہوئے تو راستے میں انھیں بیری کا وہ درخت ملا جہاں مشرکین مجاور بن کر بیٹھا کرتے تھے، اور اپنے ہتھیار وہاں لٹکایا کرتے تھے، اسکا نا م ’’ذاتِ اَنواط‘‘ تھا، تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے نبی سے عرض کیا کہ ایک ذات انواط ہمارے لیئے بھی مقرر کردیں آپ نے فرمایا ’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم نے قوم موسیٰ علیہ السلام جیسی بات کہہ دی کہ ’’ہمارے لیے بھی معبود مقرر کر دیجیے جیسا ان کا معبود ہے، جس کے جو اب میں حضرت کلیم اللہ نے فرمایا: تم جاہل لوگ ہویہ لوگ جس شغل میں ہیں وہ ہلاکت خیز ہے، اور جس کام میں وہ ہیں وہ باطل ہے۔ (تفسیر طبری: ۱۳/ ۸۲، ابن کثیر: ۲/ ۳۹۵)