فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُّفَصَّلَاتٍ فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا مُّجْرِمِينَ
پس ہم نے ان پر طوفان اور ٹڈیوں اور جوؤوں اور مینڈکوں اور خون کا عذاب کھلی اور واضح نشانیوں کے طور پر بھیجا، پھر بھی انہوں نے اللہ سے تکبر کیا، اور وہ تھی ہی مجرموں کی جماعت
بنی اسرئیل پر عذاب: بنی اسرائیل پر ان کی سرکشی کی وجہ سے مختلف قسم کے عذاب و قتاَ فو قتاَ نازل ہوتے رہے، مثلا طوفان یا بارش کی کثرت، جس سے ہرچیز غرق ہو گئی، یاکثرت اموات جس سے ہر گھر میں ماتم برپا ہوگیا۔ جراد ٹڈی کو کہتے ہیں، ٹڈی دل کا حملہ فصلوں کی ویرانی کے لیے مشہور ہے، یہ ٹڈیاں ان کے غلوں، پھلوں کی فصلوں کو کھا کر چٹ کر جاتیں، قُمل سے مراد جوں ہے، جو انسان کے جسم، کپڑے اور بالوں میں ہو جاتی ہے، سسُری، گھن کا کیڑا جو غلے میں لگ جاتا ہے، اور اس کے بیشتر حصے کو ختم کر دیتا ہے، جوؤں سے انسان کو گھِن بھی آتی ہے اور اسکی کثرت سے سخت پریشانی بھی، جب یہ بطور عذاب ہوں تو اس سے لاحق ہونے والی پریشانی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے، ضَفَادَعَ یہ ضِفْدَع کی جمع ہے، یہ مینڈ ک کو کہتے ہیں، جو پانی، جو ہڑوں اور چھپڑوں میں ہوتا ہے، یہ مینڈک ان کے کھانوں میں، بستروں میں، اُبلے ہوئے غلوں میں غرض کہ ہر جگہ ہر طرف مینڈک ہی مینڈک ہو گئے جن سے انکا کھانا، پینا سو نا اور آرام کرنا حرام ہو گیا، خون، پانی کاخون بن جانا، یوں پانی پیناان کے لیے نا ممکن ہوگیا، بعض نے خون سے مراد نکسیر کی بیماری لی ہے یعنی ہر شخص کی ناک سے خون جاری ہوگیا، یہ کھلے کھلے اور جداجدا معجزے تھے جو وقفے وقفے سے ان کے پاس آتے رہے۔ (مسند احمد: ۲/ ۹۷، ح: ۵۷۲۵، ابن ماجہ: ۳۳۱۴) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، دومردے اور دوخون ہمارے لیے حلال کئے گئے ہیں ۔ مچھلی اور ٹڈی۔ اور کلیجی اور تِلی۔ عبداللہ بن ابی اوفی سے جب ٹڈیوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا: ’’سات غزوے میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیے ہیں ہر ایک میں ہم تو ٹڈیاں کھاتے رہے۔ (بخاری: ۵۴۹۵)