سورة الاعراف - آیت 104
وَقَالَ مُوسَىٰ يَا فِرْعَوْنُ إِنِّي رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور موسیٰ نے کہا (57) اے فرعون ! میں رب العالمین کا پیغامبر ہو
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
لقب فرعون کی حقیقت: سب سے پہلے یہ جا ننا ضروری ہے کہ لقب فرعون کے پیچھے کیا تصور کا ر فرما تھا فرعون کے معنی ہیں (سورج دیوتا کی اولاد)اس لحا ظ سے وہ بادشاہ اس زمین میں اسی سبب سے مہادیو (بڑے دیوتا ) کا جسمانی مظہر ہو تا ہے ۔اسی بنا پر تمام فراعنہ زمین پر اپنی خدائی کا دعویٰ بھی رکھتے تھے ۔ موسیٰ علیہ السلام کو اپنی زندگی میں دو فرعونوں سے پالا پڑا تھا ۔ایک فرعون وہ جس کے گھر میں آپ نے پرورش پائی، اسکا نام رعمسیس تھا، اور جس فرعون کے سامنے موسیٰ علیہ السلام اپنے معجزات لے کر گئے تھے یہ اسی رعمسیس کا بیٹا تھا۔