تِلْكَ الْقُرَىٰ نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَائِهَا ۚ وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا بِمَا كَذَّبُوا مِن قَبْلُ ۚ كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِ الْكَافِرِينَ
ہم آپ کو ان بستیوں کی بعض خبریں (55) سناتے ہیں، اور ان کے پاس ان کے انبیاء کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے، لیکن جن باتوں کو وہ پہلے جھٹلا چکے تھے ان پر ایمان لانے والے نہ تھے، اللہ اسی طرح کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے
پانچ قوموں کے زوال کا بیان گزر چکا ہے ۔ اس لیے اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتاہے کہ ان سب کے پاس ہمارے پیغمبر حق لے کر پہنچے انھیں معجزے دکھائے۔ دلیلیں دیں، سمجھایا بجھایا، لیکن نہ وہ مانے نہ اپنی بُری عادتوں سے باز آئے جس کی پاداش میں ہلاک ہو گئے اور ماننے والے بچ گئے ۔اللہ کا طریقہ اسی طرح جاری ہے کہ جب تک کسی قوم میں رسول نہ آجائیں اور وہ خبر دار نہ کردیے جائیں عذاب نہیں دیے جاتے۔ کفارکے دلوں پر مہر لگانا، سے مراد کیا ہے؟ جب انسانی ذہن ایک دفعہ جاہلی تعصبات یا نفسانی اغراض کی بنا پر حق سے منہ موڑ لیتا ہے ۔ اور اپنی ضد اور ہٹ دھرمی میں الجھتاہی چلا جاتا ہے اور کسی دلیل، مشاہد ے اور کسی تجربے سے اسکے دل کے دروازے نہیں کھلتے تو ہم پھر ان کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں پھر وہ کچھ نہیں سنتے۔