قَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا مِن قَوْمِهِ لَنُخْرِجَنَّكَ يَا شُعَيْبُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَكَ مِن قَرْيَتِنَا أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا ۚ قَالَ أَوَلَوْ كُنَّا كَارِهِينَ
اس کی قوم کے متکبر سرداروں نے کہا، اے شعیب ! ہم تمہیں اور تمہارے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنی بستی سے ضرور نکال (51) دیں گے، یا یہ کہ تم لوگ ہمارے دین میں لوٹ آؤ، شعیب نے کہا کیا ہم ایسا کریں، چاہے اُسے برا جانتے ہوں
ان سرداروں کے تکبّر اور سرکشی کا اندازہ كیجئے کہ انھوں نے ایمان وتوحید کی دعو ت کو ہی رد نہیں کیا، بلکہ جو حضرت شعیب علیہ السلام پر ایمان لانے والوں کو یہ دھمکی دی کہ یا تو اپنے آبائی مذہب پر واپس آ جاؤ یا ہم تمھیں یہاں سے نکا ل دیں گے، گویا جس میدان میں عقلی طور پر مات کھا گئے اب ڈنڈے کے زور پر اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے تھے یہی جہالت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔انھوں نے حضرت شعیب علیہ السلام سے کہا کہ تمہارے لیے دو ہی راستے ہیں یا تو ہمارے دین میں واپس آجاؤ ۔ یا تمہیں اور تمہارے دوستو ں کو یہاں سے نکال دیں گے۔