وَلَا تَقْعُدُوا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوعِدُونَ وَتَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِهِ وَتَبْغُونَهَا عِوَجًا ۚ وَاذْكُرُوا إِذْ كُنتُمْ قَلِيلًا فَكَثَّرَكُمْ ۖ وَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ
اور تم لوگ ہر راستہ پر مت بیٹھا کرو، تاکہ لوگوں کو (شعیب کی طرف جانے سے) ڈراؤ دھمکاؤ، اور جو اللہ پر ایمان لائے ہیں، انہیں اس کی راہ سے روکو، اور اس میں کجی پیدا کرنا چاہو، اور یاد کرو، جب تم تھوڑے تھے تو اللہ نے تمہاری تعداد زیادہ کردی، اور دیکھ لو کہ فساد پھیلانے والوں کا انجام کیسا ہوتا ہے
قوم شعیب کی بداعمالیاں: حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا، مسافروں کے راستے میں دہشت گردی نہ پھیلاؤ ڈاکہ نہ ڈالو مسافروں کو ڈرا دھمکا کر ان کا مال زبردستی نہ چھینو، میرے پاس ہدایت کے لیے جو آنا چاہتا ہے اسے خوفزدہ کرکے روک دیتے ہو۔ اللہ کی راہ میں چلنے والوں کو روکتے ہو حق کو جھٹلانا چاہتے ہو ان تمام برائیوں سے بچو۔ راہزن بن کر نہ بیٹھ جاؤ: شہر میں داخل ہونے والے راستوں پر ان کے بیٹھنے کے دو مقاصد تھے۔ (۱) جہاں داؤ لگتا مسافروں اور راہ گیروں کو لوٹ لیتے۔ (۲) لوگوں کو شعیب علیہ السلام کے پاس جانے سے روکتے تھے ڈراتے، دھمکاتے تھے حتیٰ کہ یہ بھی کہتے کہ یہ شخص دغاباز، فریبی ہے اس کا کہنا نہ ماننا۔ اللہ کا احسان یاد کرو: کہ گنتی میں قوت میں تم بہت ہی کم تھے اس اللہ نے اپنی مہربانی سے تمہاری تعداد اور قوت میں اضافہ کردیا۔ رب کی اس نعمت کا شکر ادا کرو اور عبرت کے لیے ان کا انجام دیکھ لو جو تم سے پہلے ابھی ابھی گزرے ہیں۔