سورة البقرة - آیت 91

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ قَالُوا نُؤْمِنُ بِمَا أُنزِلَ عَلَيْنَا وَيَكْفُرُونَ بِمَا وَرَاءَهُ وَهُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَهُمْ ۗ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُونَ أَنبِيَاءَ اللَّهِ مِن قَبْلُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو کتاب اتاری ہے، اس پر ایمان (١٤٤) لاؤ تو کہتے ہیں کہ ہم تو اس کتاب پر ایمان رکھتے ہیں جو ہم پر اتاری گئی ہے، اور وہ اس کے سوا (دوسری کتابوں) کا انکار کرتے ہیں۔ حالانکہ وہ بالکل حق ہے اور ان کے پاس جو کتاب ہے اس کی تصدیق کرتی ہے۔ آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم ایمان والے تھے تو پہلے زمانے میں اللہ کے نبیوں کو کیوں قتل کرتے تھے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اہل کتاب کی عالمگیر گمراہی یہ ہے کہ جب انہیں اتباع حق کی دعوت دی جاتی ہے تو کہتے ہیں ہمارے پاس ہمارا دین موجود ہے۔ ہمیں کسی نئی تعلیم کی ضرورت نہیں۔ حالانکہ وہ بھول جاتے ہیں کہ جس دین کو اپنا دین کہتے ہیں اس پر ان کا عمل کب ہے؟ قرآن کہتا ہے دین سب کے لیے اور سب کا ایک ہی ہے، اور میں اس لیے نہیں آیا کہ پچھلی سچائیوں کی جگہ کوئی نیا دین پیش کروں بلکہ اس لیے آیا ہوں کہ ان کا سچا اعتقاد اور عمل پیدا کردوں۔