هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ رَبُّكَ أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ ۗ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لَا يَنفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِن قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا ۗ قُلِ انتَظِرُوا إِنَّا مُنتَظِرُونَ
کیا وہ اس کا انتظار کرتے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے (157) آجائیں، یا آپ کا رب ہی آجائے، یا آپ کے رب کی بعض نشانیاں آجائیں، جس دن آپ کے رب کی بعض نشانیاں آجائیں گی اس دن کسی کا ایمان کام نہ آئے گا جو اس کے پہلے ایمان نہیں لایا تھا، یا جس نے ایمان لانے کے بعد کوئی اچھا کام نہیں کیا تھا، آپ کہہ دیجیے کہ (اللہ کے فیصلہ کا) تم بھی انتظار کرو ہم بھی کر رہے ہیں
84: یعنی اس سے مراد قیامت کی آخری نشانی ہے، جس کے بعد ایمان قبول نہیں ہوگا، کیونکہ معتبر ایمان وہی ہے جو دلائل کی بنیاد پر ایمان بالغیب ہو، کسی چیز کو آنکھوں سے مشاہدہ کر کے ایمان لانے سے امتحان کا وہ مقصد پورا نہیں ہوتا جس کے لیے یہ دنیا پیدا کی گئی ہے۔