ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ ۖ مِّنَ الضَّأْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ ۗ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الْأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الْأُنثَيَيْنِ ۖ نَبِّئُونِي بِعِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
آٹھ قسم کے جانور (143) کھاؤ، بھیڑ کی قسم سے نر اور مادہ دو، اور بکری کی قسم سے نر اور مادہ دو، ذرا آپ ان مشرکوں سے پوچھئے تو سہی کہ اللہ نے دونوں مذکروں کو حرام کیا ہے یا دونوں مونثوں کو یا ان بچوں کو جو دونوں مونثوں کے پیٹ میں ہوتے ہیں، اگر سچے ہو تو مجھے کسی علم و آگہی کی خبر دو
75: مطلب یہ ہے کہ تم لوگ کبھی نر جانور کو حرام قرار دے دیتے ہو کبھی مادہ جانور کو، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے یہ جوڑے پیدا کرتے وقت نہ نر کو حرام کیا تھا نہ مادہ کو، اب تم ہی بتاؤ کہ اگر نر ہونے کی وجہ سے کوئی جانور حرام ہوتا ہے توہمیشہ نر ہی حرام ہونا چاہئے اور اگر مادہ ہونے کی وجہ سے حرمت آتی ہے تو ہمیشہ مادہ ہی حرام ہونا چاہئے، اور اگر کسی مادہ کے پیٹ میں ہونے کی وجہ سے حرمت آتی ہے تو پھر بچہ نرہویامادہ ہر صورت میں حرام ہونا چاہئے، لہذا تم نے اپنی طرف سے جو احکام گھڑ رکھے ہیں نہ ان کی کوئی علمی یا عقلی بنیاد ہے اور نہ اللہ کا کوئی حکم ایسا آیا ہے۔