وَقَالُوا هَٰذِهِ أَنْعَامٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ لَّا يَطْعَمُهَا إِلَّا مَن نَّشَاءُ بِزَعْمِهِمْ وَأَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُهَا وَأَنْعَامٌ لَّا يَذْكُرُونَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا افْتِرَاءً عَلَيْهِ ۚ سَيَجْزِيهِم بِمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ
اور کہتے ہیں کہ یہ چوپائے اور کھیتیاں (138) (بتوں کے لیے) مخصوص ہیں، وہ اپنے زعم باطل کے مطابق کہتے ہیں کہ انہٰں وہی کھائے گا جسے ہم چاہیں گے، اور کچھ جانوروں کے بارے میں کہتے ہیں کہ ان پر سواری یا بار برداری حرام کردی گئی ہے، اور کچھ جانور ایسے ہیں جنہیں ذبح کرتے وقت وہ اللہ کا نام نہیں لیتے ہیں، یہ سب اللہ کے بارے میں افترا پردازی ہے، عنقریب اللہ انہٰں ان کی تمام افترا پردازیوں کی سزا دے گا
68: یہ ایک اور رسم کا بیان ہے جس کی رو سے وہ اپنے من گھڑت دیوتاؤں کو اپنے گمان کے مطابق خوش کرنے کے لئے کسی خاص کھیتی یا مویشی پر پابندی لگادیتے تھے کہ ان کی پیداوار سے کوئی فائدہ نہیں اٹھاسکتا، البتہ جس شخص کو چاہتے اس پابندی سے مستثنی کردیتے تھے۔ 69: ایک اور رسم یہ تھی کہ کسی سواری کے جانور کو کسی بت کے نام وقف کردیتے تھے اور یہ کہتے تھے کہ اس پر سواری کرنا حرام ہے۔ 70: بعض جانوروں کے بارے میں انہوں نے یہ طے کررکھا تھا کہ ان پر اللہ کا نام نہیں لیاجاسکتا، نہ ذبح کرتے وقت، نہ سواری کے وقت اور نہ ان کا گوشت کھاتے وقت، چنانچہ ان پر سوار ہو کر حج کرنے کو بھی ناجائز سمجھتے تھے۔