سورة الانعام - آیت 100

وَجَعَلُوا لِلَّهِ شُرَكَاءَ الْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ ۖ وَخَرَقُوا لَهُ بَنِينَ وَبَنَاتٍ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يَصِفُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور انہوں نے جنوں کو اللہ کا شریک (96) بنایا حالانکہ انہیں اللہ نے پیدا کیا ہے، اور انہوں نے بغیر جانے سمجھے اللہ کے لیے بیٹے اور بیٹیاں گھڑ لی ہیں، وہ ان باتوں سے پاک اور برتر ہے جو یہ لوگ اس کے بارے میں بیان کرتے ہیں

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

39: جنات سے مراد شیطان ہے اور یہ ان لوگوں کے باطل عقیدے کی طرف اشارہ ہے جو یہ کہتے تھے کہ تمام مفید مخلوقات تو اللہ نے پیدا کی ہیں مگر درندے سانپ بچھو اور دوسرے موذی جانور بلکہ تمام بری چیزیں شیطان نے پیدا کی ہیں اور وہی ان کا خالق ہے، ان لوگوں نے بظاہر ان بری چیزوں کی تخلیق کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرنے سے پرہیز کیا ؛ لیکن اتنا نہ سمجھ سکے کہ شیطان خود اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے اور وہ سب سے بری مخلوق ہے، اگر بری چیزیں شیطان کی پیدا کی ہوئی ہیں خود اس بری مخلوق کو کس نے پیدا کیا اس کے علاوہ جو چیزیں ہمیں بری نظر آتی ہیں ان کی تخلیق میں بھی اللہ تعالیٰ کی بڑی حکمتیں ہیں اور ان کی تخلیق کو برا فعل نہیں کہا جاسکتا۔ بقول اقبال مرحوم نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میں کوئی برا نہیں قدرت کے کارخانے میں 40: عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا کہا تھا، اور عرب کے مشرکین فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں کہا کرتے تھے۔