أُولَٰئِكَ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ۚ فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَٰؤُلَاءِ فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّيْسُوا بِهَا بِكَافِرِينَ
انہی لوگوں کو ہم نے کتاب (83) اور شریعت اور نبوت دی تھی، پس اگر یہ مشرکین ان چیزوں کا انکار کرتے ہیں، تو ہم نے ان پر (ایمان لانے کے لیے) ایک ایسی قوم کو مقرر کردیا ہے جو ان کا انکار نہیں کرتی ہے
31: مشرکین عرب نبوت و رسالت ہی کے منکر تھے۔ ان کے جواب میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کی اولاد میں جو پیغمبر گذرے ہیں ان کا حوالہ دیا گیا ہے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو تو عرب کے بت پرست بھی مانتے تھے ان سے یہ کہا جا رہا ہے کہ اگر وہ پیغمبر ہو سکتے ہیں اور ان کی اولاد میں نبوت کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے تو یہ کہنا کیسے درست ہوسکتا ہے کہ نبوت کوئی چیز نہیں ہے، اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اللہ کا رسول بنا کر بھیجنے میں آخر کونسی اشکال کی بات ہے جبکہ آپ کی نبوت کے دلائل روز روشن کی طرح واضح ہوچکے ہیں۔ 32: اس سے صحابہ کرام کی طرف اشارہ ہے۔