فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّىٰ إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُم بَغْتَةً فَإِذَا هُم مُّبْلِسُونَ
پھر جب انہوں نے اس چیز کو بھلا (45) دیا جس کے ذریعہ انہیں اللہ کی یاد دلائی گئی تھی، تو ہم نے ان کے اوپر ہر چیز کے دروازے کھول دئیے یہاں تک کہ جب وہ ان چیزوں پر جو انہیں دی گئی تھیں خوب خوش ہونے لگے، تو ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا، پھر حسرت و یاس ان کی قسمت بن گئی
15: اللہ تعالیٰ نے پچھلی امتوں کے ساتھ یہ معاملہ فرمایا ہے کہ انہیں متنبہ کرنے کے لئے انہیں کچھ سختیوں میں بھی مبتلا فرمایا، تاکہ وہ لوگ جن کے دل سختی کی حالت میں نرم پڑتے ہیں سوچنے سمجھنے کی طرف مائل ہوسکیں، پھر ان کو خوب خوشحالی عطا فرمائی تاکہ جو لوگ خوشحالی میں حق قبول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں وہ کچھ سبق لے سکیں، جب دونوں حالتوں میں لوگ گمراہی پر قائم رہے تب ان پر عذاب نازل کیا گیا۔ یہی بات قرآن کریم نے سورۃ اعراف (94:7-95) میں بھی بیان فرمائی ہے