بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے
سورۃ الانعام تعارف یہ سورت چونکہ مکہ مکرمہ کے اس دور میں نازل ہوئی تھی جب آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعوت اسلام اپنے ابتدائی دور میں تھی، اس لیے اس میں اسلام کے بنیادی عقائد یعنی توحید، رسالت اور آخرت کو مختلف دلائل کے ذریعے ثابت کیا گیا ہے اور ان عقائد پر جو اعتراضات کفار کی طرف سے اٹھائے جاتے تھے، ان کا جواب دیا گیا ہے۔ اس دور میں مسلمانوں پر کفار مکہ کی طرف سے طرح طرح کے ظلم توڑے جارہے تھے، اس لیے ان کو تسلی بھی دی گئی ہے۔ کفار مکہ اپنے مشرکانہ عقائد کے نتیجے میں جن بے ہود رسموں اور بے بنیاد خیالات میں مبتلا تھے، ان کی تردید فرمائی گئی ہے۔ عربی زبان میں انعام چوپایوں کو کہتے ہیں۔ عرب کے مشرکین مویشیوں کے بارے میں بہت سے غلط عقیدے رکھتے تھے، مثلا ان کو بتوں کے نام پر وقف کر کے ان کا کھانا حرام سمجھتے تھے۔ چونکہ اس سورت میں ان بے بنیادی عقائد کی تردید کی گئی ہے۔ (دیکھیے آیات ١٣٦ تا ١٤٦) اس لیے اس کا نام سورۃ الانعام رکھا گیا ہے۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ چند آیتوں کو چھوڑ کر یہ پوری سورت ایک ہی مرتبہ نازل ہوئی تھی، لیکن علامہ آلوسہ (رح) نے اپنی تفسیر روح المعانی میں ان روایتوں پر تنقید کی ہے۔ واللہ سبحانہ اعلم یہ سورت مکی ہے، اور اس میں ایک سو پینسٹھ آیتیں اور بیس رکوع ہیں