فَإِنْ عُثِرَ عَلَىٰ أَنَّهُمَا اسْتَحَقَّا إِثْمًا فَآخَرَانِ يَقُومَانِ مَقَامَهُمَا مِنَ الَّذِينَ اسْتَحَقَّ عَلَيْهِمُ الْأَوْلَيَانِ فَيُقْسِمَانِ بِاللَّهِ لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِن شَهَادَتِهِمَا وَمَا اعْتَدَيْنَا إِنَّا إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ
پھر اگر معلوم ہوجائے کہ وہ دونوں (اپنی گواہی میں) گناہ گار بنے ہیں، تو (میّت) کے دو قریب ترین رشتہ دار، ان لوگوں میں سے جن کے حق میں گناہ ہوا ہے، گذشتہ دونوں آدمیوں کی جگہ پر کھڑے ہوں گے، اور اللہ کی قسم کھائیں گے کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے حق کے زیادہ قریب ہے، اور ہم نے کسی پر زیادتی نہیں کی ہے ورنہ ہم بے شک ظالموں میں سے ہوں گے
74: یہ ترجمہ امام رازی (رح) کی اختیار کردہ تفسیر پر مبنی ہے جس کی رو سے ” الاولیان“ سے مراد پہلے دو گواہ ہیں۔ جنہوں نے خیانت کی تھی۔ وھذا التفسیر اولیٰ حسب قراءۃ ” استحق“ علی البناء للفاعل کما ھو قراءۃ حفص، بالنظر الی اعراب الایۃ اما التفسیر الذی جعل ” االاولیا“ صفۃ للورثۃ، فوجھہ فی الاعراب خفی جدا، لانہ لا یظھر فیھا فاعل ” استحق“ الا بتکلف، و راجع روح المعانی و البحر المحیط و التفسیر الکبیر، نعم یظھر ذلک التفسیر فی قراءۃ ” استحق“ علی البناء و للمفعول۔