لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ ثَالِثُ ثَلَاثَةٍ ۘ وَمَا مِنْ إِلَٰهٍ إِلَّا إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۚ وَإِن لَّمْ يَنتَهُوا عَمَّا يَقُولُونَ لَيَمَسَّنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
بے شک ان لوگوں نے کفر کا ارتکاب کیا جنہوں نے کہا کہ اللہ تین معبودوں (99) میں سے ایک ہے، حالانکہ ایک معبود حقیقی کے علاوہ کوئی دوسرا معبود نہیں ہے، اور اگر وہ لوگ اپنی اس بات سے باز نہیں آئیں گے تو ان میں سے کافروں کو دردناک عذاب ہوگا
49: یہ عیسائیوں کے عقیدۂ تثلیث کی طرف اشارہ ہے، اس عقیدے کا مطلب یہ ہے کہ خدا تین اقانیم (presons) کا مجموعہ ہے، ایک باپ (یعنی اللہ) ایک بیٹا (یعنی حضرت مسیح علیہ السلام) اور ایک روح القدس اور بعض فرقے اس بات کے بھائی قائل تھے کہ تیسری حضرت مریم (رض) ہیں وہ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ تینوں مل کر ایک ہیں، یہ تینوں مل کر ایک کس طرح ہیں، اس معمے کا کوئی معقول جواب کسی کے پاس نہیں ہے، اس لئے ان کے متکلمین (theologians) نے اس عقیدے کی مختلف تعبیریں اختیار کی ہیں۔ بعض نے تو یہ کہا کہ حضرت مسیح (علیہ السلام) صرف خدا تھے انسان نہیں تھے، آیت نمبر ٧٢ میں ان کے عقیدے کو کفر قرار دیا گیا ہے، اور بعض لوگ یہ کہتے تھے کہ خدا تین اقانیم کا مجموعہ ہے، ان میں سے ایک باپ یعنی اللہ ہے دوسرا بیٹا ہے جو اللہ کی ایک صفت ہے جو انسانی وجود میں حلول کرکے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی شکل میں آگئی تھی، لہذا وہ انسان بھی تھے اور اپنی اصل کے اعتبار سے خدا بھی تھے، آیت نمبر ٧٣ میں اس عقیدے کی تردید کی گئی ہے، عیسائیوں کے ان عقائد کی تفصیل اور ان کی تردید کے لئے دیکھئے راقم الحروف کی کتاب عیسائیت کیا ہے۔