فَمَن تَابَ مِن بَعْدِ ظُلْمِهِ وَأَصْلَحَ فَإِنَّ اللَّهَ يَتُوبُ عَلَيْهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
پرھ جس نے اپنے اوپر اس ظلم (52) کے بعد توبہ کرلی اور اپنی اصلاح کرلی تو بے شک اللہ اسے معاف کردے گا، بے شک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا ہے، بڑا مہربان ہے
31: ڈاکے کی سزا میں بھی اوپر توبہ کا ذکر آیا تھا، مگر وہاں توبہ کا اثر یہ تھا کہ گرفتاری سے پہلے توبہ کرلینے سے حد کی سزا معاف ہوجاتی تھی، یہاں اس قسم کے الفاظ نہیں ہیں، لہذا امام ابوحنیفہ (رح) کی تشریح کے مطابق چور کی سزا توبہ سے معاف نہیں ہوتی، چاہے وہ گرفتاری سے پہلے توبہ کرلے، یہاں صرف یہ بیان فرمایا گیا ہے کہ اس توبہ کا اثر آخرت میں جاری ہوگا کہ اس کا گناہ معاف کردیا جائے گا، اس کے لئے بھی آیت میں دو شرطیں بیان کی گئی ہیں ایک یہ کہ وہ دل سے شرمندہ ہو کر توبہ کرے اور دوسرے یہ کہ اپنے معاملات درست کرلے، اس میں یہ بات بھی داخل ہے کہ جن جن کا سامان چرایا تھا ان کو وہ سامان واپس کرے الا یہ کہ وہ معاف کردیں۔