إِنِّي أُرِيدُ أَن تَبُوءَ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ فَتَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الظَّالِمِينَ
میں چاہتا (42) ہوں کہ میرا گناہ اور تمہارا گناہ تمہارے ہی سر جائے، پھر تم جہنمیوں میں سے ہوجاؤ، اور ظالموں کو ایسا ہی بدلہ ملتا ہے
23: اگرچہ اپنے دفاع کا اگر کوئی اور راستہ نہ ہو تو حملہ آور کو قتل کرنا جائز ہے، لیکن ہابیل نے احتیاط پر عمل کرتے ہوئے اپنا یہ حق استعمال کرنے سے گریز کیا جس کا مطلب یہ ہے کہ میں اپنے بچاؤ کا اور ہر طریقہ اختیار کروں گا، مگر تمہیں قتل کرنے کا اقدام نہیں کروں گا، ساتھ ہی اسے یہ جتلادیا کہ اگر تم نے قتل کا ارتکاب کیا تو مظلوم ہونے کی بنا پر میرے گناہوں کی تو معافی کی امید ہے مگر تم پر نہ صرف اپنے گناہوں کا بوجھ ہوگا بلکہ میرے قتل کرنے کی وجہ سے کچھ میرے گناہ بھی تم پر لد جائیں تو بعید نہیں کیونکہ آخرت میں مظلوم کا حق ظالم سے دلوانے کا ایک طریقہ احادیث میں یہ بیان ہوا ہے کہ ظالم کی نیکیاں مظلوم کو دے دی جائیں اور نیکیاں کافی نہ ہوں تو مظلوم کے گناہ ظالم ڈال دئے جائیں۔