يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ ۖ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ۙ وَمَا عَلَّمْتُم مِّنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِينَ تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللَّهُ ۖ فَكُلُوا مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ
لوگ آپ سے پوچھتے (15) ہیں کہ ان کے لیے کیا چیز حلال کی گئی ہے، آپ کہہ دیجئے کہ تمہارے لیے اچھی چیزوں کو حلال کیا گیا ہے، اور ان شکاری جانوروں کا شکار کیا ہوا جانور جنہٰں تم نے سکھا رکھا ہو، جو سدھائے ہوئے ہوں یعنی اللہ نے تمہیں جو علم دے رکھا ہے، اس میں سے انہیں کچھ سکھاتے رہے ہو، پس جو تمہارے لیے پکر رکھیں (16) اس میں سے کھاؤ، اور اس پر بسم اللہ (17) پڑھ لیا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ جلد حساب لینے والا ہے
8: شکاری جانوروں مثلاً شکاری کتوں اور باز وغیرہ کے ذریعے حلال جانوروں کا شکار کرکے انہیں کھانا جن شرائط کے ساتھ جائز ہے ان کا بیان ہورہا ہے، پہلی شرط یہ ہے کہ شکاری جانور کو سدھالیا گیا ہو جس کی علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ جس جانور کا شکار کرے خود نہ کھائے بلکہ اپنے مالک کے لئے روک رکھے، دوسری شرط یہ ہے کہ شکار کرنے والا شکاری کتے کو کسی جانور پر چھوڑتے وقت اللہ کا نام لے یعنی بسم اللہ پڑھے۔