إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ
بے شک ہم نے قرآن کو لیلۃ القدر یعنی باعزت اور خیر و برکت والی رات میں نازل (١) کیا ہے
تفسیر وتشریح۔ (١) اکثر کے نزدیک یہ سورۃ مدنی ہے اور بعض کے نزدیک مکی ہے اور مضمون سے بعض کے قول کی تائید ہوتی ہے اس لیے ہم نے اسے مکی سورتوں کی فہرست میں رکھا ہے۔ (٢) اسی لیلۃ القدر کو سورۃ دخان میں، لیلۃ مبارکہ، فرمایا ہے کہ یہ رات برکت والی ہے اور یہ رات چونکہ رمضان المبارک ہی کی ایک رات ہے اس لیے سورۃ بقرہ میں فرمایا (شھررمضان الذی انزل فیہ القرآن) کہ ماہ رمضان المبارک میں قرآن مجید نازل کیا گیا۔ یعنی اس ایک رات میں پورا قرآن مجید حامل وحی فرشتوں کے حوالہ کردیا گیا پھر ٢٣ سال کی مدت میں حالات اور واقعات کے مطابق حضرت جبرائیل وہ سورتیں نازل کرتے رہے اگر لیلۃ القدر میں نازل کرنے کایہ مفہوم لیاجائے کہ اس کے نزول کی ابتداء لیلۃ القدر میں ہوئی تو یہ بھی صحیح ہے۔ اور وہ دونوں صورتوں میں مطلب ایک ہی رہتا ہے کہ قرآن مجید کانزول اس مبارک رات میں شروع ہوا اور اسی رات کو سورۃ العلق کی پانچ ابتدائی آیات کانزول ہوا۔