مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَىٰ
آپ کے رب نے آپ کو نظر انداز نہیں کیا ہے اور نہ آپ کو مبغوض جانا ہے
(٢) اس سورۃ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دی گئی ہے اور اس پریشانی کو دور کیا ہے جونزول وحی کے سلسلہ کے رک جانے کی وجہ سے آپ کو لاحق ہوگئی تھی۔ (٣) تفسیری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کچھ مدت کے لیے وحی کاسلسلہ رک گیا جس پر آپ کو سخت غم لاحق ہوگیا اور ام جمیل (ابولہب کی عورت) نے جو آپ کی چچی تھی آپ سے کہا معلوم ہوتا ہے کہ تمہارے شیطان نے تمہیں چھوڑ دیا ہے (العیاذ باللہ) اور مشرکین نے یہ کہنا شروع کردیا کہ ان کارب ان سے ناراض ہوگیا ہے اس شماتت اعداء کی وجہ سے آپ پریشان ہوئے تو یہ سورۃ نازل ہوئی جس میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دی گئی اور آپ پر اللہ کی طرف سے جونوازشات ہوئی تھیں ان کا بیان فرمایا ہے۔