سورة النسآء - آیت 62
فَكَيْفَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ثُمَّ جَاءُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
پھر یہ کیسی بات ہے کہ جب انہیں ان کے کرتوتوں کی وجہ سے کوئی مصیبت (70) لاحق ہوتی ہے، تو آپ کے پاس آکر اللہ کی قسم کھاتے ہیں، کہ ہم نے تو صرف بھلائی اور آپس میں ملانے کی نیت کی تھی
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
43: یعنی جب ان کا یہ معاملہ تمام لوگوں پر کھل جاتا ہے کہ یہ آنحضرتﷺ کے فیصلے کے بجائے یا اس کے خلاف کسی اور کو اپنا فیصل بنارہے ہیں اور اس کے نتیجے میں انہیں ملامت یا کسی سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو یہ جھوٹی تاویل کرتے ہیں کہ ہم اس شخص کے پاس عدالتی فیصلہ کرانے نہیں گئے تھے ؛ بلکہ مصالحت کا کوئی راستہ نکالنا چاہتے تھے جس سے جھگڑے کے بجائے میل ملاپ کی کوئی صورت پیدا ہوجائے۔