سورة الملك - آیت 4
ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنقَلِبْ إِلَيْكَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَهُوَ حَسِيرٌ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
پھر آپ بار بار نظر ڈال لیجیے، وہ عاجز ہو کر آپ کی طرف تھکی ہوئی واپس آجائے گی
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
(٣) اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ یہی تارے شیطانوں پر مارے جاتے ہیں اور نہ یہ مطلب ہے کہ شہاب ثاقب صرف شیطانوں کو مارنے کے لیے گرتے ہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ تاروں سے جو شہاب ثاقب نقل ہو کر کائنات میں گھومتے رہتے ہیں وہ اس امر میں مانع ہیں کہ زمین کے شیطان عالم بالا میں جاسکیں۔