يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يَوْمَ لَا يُخْزِي اللَّهُ النَّبِيَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ ۖ نُورُهُمْ يَسْعَىٰ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اے ایمان والو ! تم اپنے رب کے حضور صدقہ دل سے توبہ (٧) کرو، امید ہے کہ تمہارا رب تمہارے گناہ معاف کر دے گا، اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کر دے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، جس دن اللہ نبی کو اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں کو رسوا نہیں کرے گا، ان کا نور ان کے آگے اور ان کے دائیں طرف دوڑتا رہے گا، وہ لوگ کہیں گے، اے ہمارے رب ! ہمارے لئے ہمارے نور کو پورا کر دے، اور ہمیں معاف کردے، تو بے شک ہر چیز پر قادر ہے
(٣) نبی نے فرمایا کہ، خالص توبہ یہ ہے کہ جب تم سے کوئی قصور سرزد ہوجائے تو اس پر ندامت کا اظہار کرو، شرمندگی کے ساتھ اس پر اللہ سے استغفار کرو اور آئندہ کبھی اس فعل کا ارتکاب نہ کرو۔ حضرت عمر فرماتے ہیں توبہ نصوح یہ ہے کہ اس کے بعد گناہ کا ارتکاب تو درکنار، اس کا ارادہ بھی نہ کرو، آیت میں اسی توبہ کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔