سورة الجمعة - آیت 11

وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور میرے نبی ! لوگ جب کوئی تجارت (١١) یا تماشادیکھ لیتے تو اس کی طرف دوڑ پر تے ہیں اور آپ کو (منبر پر) کھڑا چھوڑ دیتے ہیں، آپ بتا دیجیے کہ اللہ کے پاس جو اجر و ثواب ہے وہ لہو و لعب اور تجارت سے بہتر ہے، اور اللہ سب سے اچھا روزی دینے والا ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٦) آیت نمبر ٩ تا ١١ کا تعلق نماز جمعہ سے ہے جمعہ کی اذان کے بعد خریدوفروخت کو حرام قرار دیا گیا ہے اذان سنتے ہی نہایت مستعدی سے جمعہ کے لیے آنا واجب ہے دوڑنے سے مراد نہایت اہتمام کے ساتھ آنا ہے۔ یہود نے ہفتہ کے دن کو عبادت کے لیے مقرر کررکھا تھا اور نصاری نے اپنے اجتہاد سے اتوار کا دن مقرر کیا کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ اس دن حضرت عیسیٰ قبر سے نکل کر آسمان پر چلے گئے تھے پھر ٣٢١ ء میں رومی سلطنت نے ایک حکم کے ذریعہ سے اتوار کو عام تعطیل کا دن قرار دے دیا، اسلام نے ان دونوں سے الگ جمعہ کے دن اجتماعی عبادت کے لیے خاص کیا۔