سورة الحشر - آیت 11

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ نَافَقُوا يَقُولُونَ لِإِخْوَانِهِمُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَئِنْ أُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَلَا نُطِيعُ فِيكُمْ أَحَدًا أَبَدًا وَإِن قُوتِلْتُمْ لَنَنصُرَنَّكُمْ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا آپ نے منافقین (٩) کو نہیں دیکھا، وہ اپنے اہل کتاب کافر بھائیوں سے کہتے ہیں کہ اگر تم (اپنے گھروں سے) نکالے گئے تو ہم بھی تمہارے ساتھ نکل جائیں گے، اور تمہارے بارے میں ہرگز کسی کی بات نہیں مانیں گے، اور اگر تم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم ضرور تمہاری مدد کریں گے، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ بلا شبہ جھوٹے ہیں

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٦) اب یہاں آیت ١١ سے منافقین کی کمزوریوں کا بیان شروع ہورہا ہے ان کی پہلی کمزوری یہ بتائی کہ وہ بزدل ہیں اور خدا سے ڈرنے کے بجائے لوگوں سے ڈرتے ہیں پھر یہ لوگ کسی اعلی مقصد کے لیے جمع نہیں ہوئے تھے بلکہ مسلمانوں سے بغض انہیں جمع ہونے پر مجبور کررہا تھا لہذا بنی نضیر کے محاصرہ میں ان منافقین کی طرف سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔