لَّا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ ۚ أُولَٰئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُم بِرُوحٍ مِّنْهُ ۖ وَيُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ أُولَٰئِكَ حِزْبُ اللَّهِ ۚ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
جو لوگ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان (١٥) رکھتے ہیں، انہیں آپ ان لوگوں سے محبت کرتے ہوئے نہیں پائیں گے جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں، چاہے وہ ان کے باپ ہوں، یا بیٹے ہوں، یا ان کے بھائی ہوں، یا ان کے خاوند والے ہوں، انہی لوگوں کے دلوں میں اللہ نے ایمان کو راسخ کردیا ہے، اور ان کی تائید اپنی نصرت خاص سے کی ہے، اور اللہ انہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہوگیا، اور وہ اس سے راضی ہوگئے، وہی اللہ کی جماعت کے لوگ ہیں، آگاہ رہیے کہ جماعت کے لوگ ہی کامیاب ہونے والے ہیں
(٦) آیت ١٢٢ میں اس بات کی وضاحت کردی گئی کہ ایمان اور کفار سے دوستی یکجا جمع نہیں ہوسکتے اس لیے جن لوگوں نے اسلام اور مخالفین اسلام سے بیک وقت رشتے جوڑ رکھے ہیں تو وہ اپنے دعوائے ایمان میں سچے نہیں ہیں اور جو سچے مومن ہیں انہوں نے یہ رشتے محض اسلام کی محبت کے لیے قطع کرڈالے ہیں۔