لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ ۚ نَصِيبًا مَّفْرُوضًا
والدین اور قریبی رشتہ دار جو مال (9) چھوڑ جائیں اس میں مردوں کا حصہ ہوتا ہے، اور والدین اور قریبی رشتہ دار جو مال چھوڑ جائیں اس میں عورتوں کا بھی حصہ ہوتا ہے، چاہے مال تھوڑا ہو یا زیادہ، اور یہ حصے (اللہ کی طرف سے) مقرر کردئیے گئے ہیں
7: جاہلیت کے زمانے میں عورتوں کو میراث میں کوئی حصہ نہیں دیا جاتا تھا، آنحضرتﷺ کے سامنے ایسے واقعات پیش آئے کہ ایک شخص کا انتقال ہوا اور وہ بیوی اور نابالغ بچے چھوڑ کرگیا اور اس کے سارے ترکے پر اس کے بھائیوں نے قبضہ کرلیا، بیوی کو تو عورت ہونے کی وجہ سے میراث سے محروم رکھا گیا اور بچوں کو نابالغ ہونے کی وجہ سے کچھ نہ دیاگیا، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی جس میں واضح کردیا گیا کہ عورتوں کو میراث سے محروم نہیں رکھا جاسکتا، اللہ تعالیٰ نے آگے ١١ سے شروع ہونے والے رکوع میں تمام رشتہ دار مردوں اور عورتوں کے حصے مقرر فرمادئے ہیں۔