يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ
لوگو ! ہم نے تمہیں مرد اور عورت کے ملاپ سے پیدا (١١) کیا ہے، اور ہم نے تمہیں قوموں اور قبیلوں میں اس لئے بانٹ دیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، بے شک اللہ کے نزدیک تم میں سب سے معزز وہ ہیں جو سب سے زیادہ پرہیز گار ہیں، بے شک اللہ بڑا جاننے والا، ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے
(٦)۔ تمام انسانی برادری ایک ہی اصل سے پیدا ہوئی ہے اور وطن وقومیت کا تعصب ان کے لیے تباہ کن ہے اس لیے انسانیت کی بھلائی اسی میں ہے کہ تمام انسانوں کو یکساں نظر سے دیکھاجائے اور سب سے یکساں سلوک کیا جائے خصوصا مسلم معاشرے کو ان خرابیوں سے محفوظ رکھنا ضروری ہے۔ جاہلیت میں ترجیح وبرتری کی بنیاد نسلی امتیازات پر تھی، قرآن مجید نے اسلامی معاشرہ کی بنیاد، انسانی ہمدردی، پر رکھی اور نسلی امیتازات کو یکسر ختم کردیا اور فرمایا کہ قوموں اور برادریوں کی یہ تقسیم محض تعارف کا ذریعہ ہے اور اسے اسی حد تک باقی رہنا ضروری ہے لیکن اکرام واعزا پرہیزگاری اور تقوی کی وجہ سے ہے۔