سورة الحجرات - آیت 12

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ ۖ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے ایمان والو ! تم لوگ بہت ساری بدگمانی کی باتوں سے پرہیز (١٠) کرو، بے شک بعض بد گمانی گناہ ہے، اور دوسروں کی ٹوہ میں نہ لگے رہو، اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کوئی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا گوارہ کرے گا، تم اسے بالکل گوارہ نہیں کروگے، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٥)۔ آیت ١١، ١٢ میں بتایا کہ دین کے مقدس رشتے کی بنا پر سب مسلمانبھائی بھائی ہیں اور ان میں باہم نفاق وشقاق پیدا کرنے والی برائیوں سے منع فرمایا ہے کسی مسلمان پر طعن کرنا، اس کا مذاق اڑانا برے نام سے پکارنا، بدظنی اور بدگمانی کرنا، کسی کے راز کو ٹٹولنا، اور اس کی کمزوریاں معلوم کرنا خصوصا حکمران طبقہ جب لوگوں کے عیب تلاش کرنے لگ جائے تو معاشرہ میں باہم اعتماد کی فضا قائم نہیں رہتی اسی طرح غیبت کرنا اور غیبت یہ ہے کہ کسی شخص کی عدم موجودگی میں اس کے متعلق کوئی قابل اعتراض بات کرنا، وغیرہ معاشرتی برائیاں ہیں جن سے قرآن مجید نے نصا منع فرمایا ہے حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، مسلمانو تمہاری جانیں، تمہارے مال اور تمہاری آبروئیں تم میں سے ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح یہ مہینہ اور یہ دن باحرمت ہے (ابن کثیر)۔