فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِل لَّهُمْ ۚ كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوعَدُونَ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّن نَّهَارٍ ۚ بَلَاغٌ ۚ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ
پس اے میرے نبی ! آپ صبر (٢٣) کیجیے، جیساکہ اولوالعزم پیغمبروں نے صبر کیا، اور ان کے لئے عذاب کی جلدی نہ کیجیے، جس دن وہ لوگ اس عذاب کو دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا ( تو ان کی حالت ایسی ہوگی کہ) جیسے وہ دنیا میں دن کی صرف ایک گھڑی ہی رہے تھے، یہ کام ایک پیغام الٰہی ہے، پس گناہ گاروں کے سوا کوئی ہلاک نہیں کیا جائے گا
(٧) قیامت کی ہولناکیوں کو دیکھ کر انہیں دنیا میں اپنے عیش وآرام کا زمانہ بہت ہی مختصر معلوم ہوگا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آخرت کے دن برزخی زندگی ایک گھڑی معلوم ہو، آخرت کی زندگی جب انسان پر طاری ہوگی تو وہ تمام مدت، جو مرنے کے بعد سے نشاۃ ثانیہ تک گزرتی ہے ایسا محسوس ہوگی جیسے ایک بہت ہی قلیل مدت کا درمیانی وقفہ، سورۃ مومنون کی آیت ١١٢، سورۃ روم کی آیت ٣٠، سورۃ نازعات کی آخری آیت میں بھی اسی حقیقت کو بیان فرمایا ہے۔